نارویجن وزیرکی طاہرالقادری سے سینگ پھنسانے کی کوشش، وزیرنے بھیڑکی کھال میں بھیڑیا کہہ دیا

(اوسلو(نیوز ڈیسک

ایک نارویجن وزیرنے بعض مسلمان شخصیات کو بھیڑ کے لباس میں بھیڑیئے کی تشبیہ دی ہے اور اس طرح کے رویئے کو مغربی اقدار کے خلاف قرار دیاہے۔ نارویجن وزیر برائے امیگریشن ’’سلوی لیستھاگ‘‘ جن کا تعلق انتہائی دائیں بازو کی جماعت ترقی پسند پارٹی سے ہے، نے یہ بات ادارہ منھاج القران ناروے کے زیراہتمام اوسلوکے مضافاتی شہر ساسبرگ میں ایک کانفنرنس کے دوران کہی۔

نارویجن اخبارات کے مطابق، وزیرنے کسی کا نام لیے بغیر کہا، ’’ہمیں مکمل پتہ ہے کہ بھیڑ کے لباس میں کچھ بھیڑیے ہیں۔ اہم شخصیات جو ظاہری طورپر کچھ  اور موقف رکھنے کا دعویٰ کرتی ہیں لیکن وہ بالکل مختلف ہوتی ہیں، جب وہ اپنی کمیونٹیزمیں بولتی ہیں۔‘‘

 وزیرکا کہناتھا، ’’یہ بہت سے مواقع پر دیکھنے میں آیاہے اور بہت سے معتبر اخبارات میں بھی شائع ہواہے۔ اس تقریب کے مرکزی مقررین جو مغرب میں کچھ اقدارکی حمایت میں جدوجہد کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، اپنے ملک میں بالکل مختلف ہوتے ہیں۔‘‘

اس خاتون وزیرنے اس تقریب کے مقررین جن میں طاہرالقادری بھی شامل تھے، کو چیلنج کرتے ہوئے کہا، ’’ کیا یہ سچ ہے کہ آج کے مرکزی مقررین سنگساری کی سزا اور اور توہین مذہب کے لیے سزائے موت کے قائل ہیں؟‘‘

وزیرکا کہناتھا کہ اس طرح کے دوغلے نظریات نارویجن اور مغربی اقدار کے بالکل منافی ہیں۔ میں دیکھوں گی کہ اگلے مقرر کیا کہتے ہیں۔




منھاج القرآن کے الھدایا تربیتی کیمپ کی اس افتتاحی کانفرنس میں سفرا، کلیسا کے نمائندگان اور معاشرے کے دیگرطبقات کوبھی مدعو کیاگیاتھا۔

بعض ماہرین کا کہناہے کہ نارویجن وزیرنے یہ بات کہہ کر طاہرالقادری جو تقریب کے مرکزی مقرر تھے، سے سینگ لڑانے کی کوشش کی لیکن طاہرالقادری نے وزیرکی اس بات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا بلکہ اسے سرے سے ہی نظرانداز کرکے جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔

بعض تجزیہ کار یہ بھی کہتے ہیں کہ آج کل ناروے میں انتخابی مہم زور پر ہے، اسی لئے نارویجن وزیر نے یہ بات کہہ کر اپنے نارویجن ووٹرز کو متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انتہائی دائں بازو کی جماعت ترقی پسند پارٹی ہمیشہ اس طرح کے ایشوز کی تلاش میں رہتی ہے جس سے وہ اپنے لیے ووٹروں کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرسکے۔

اسلامی کونسل ناروے کے سابق جنرل سیکرٹری شعیب سلطان کا کہناہے کہ وزیرنے غیر متعلقہ موضوع پر بات کی ہے۔ ان کہناتھاکہ کانفرنس انتہاپسندی کے خلاف تھی اور وزیرنے دوسرے موضوع چھیڑنے کی کوشش کی ہے۔ طاہرالقادری نے اپنے تقریرمیں وزیرکی بات کا کوئی جواب نہیں دیا بلکہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف بات کی ہے۔

نارویجن اخبارات کے مطابق، خاتون وزیرنے اپنے بات کا دعویٰ کرتے ہوئے کہاہے کہ انھوں نے اپنی بات کے لیے صحیح پلیٹ فارم کا انتخاب کیاہے۔ انھوں نے طاہرالقادری کے دہشت گردی کے خلاف موقف کی تعریف کی البتہ کہاکہ کچھ دیگر موضوعات پر بات کرنے کی ضرورت ہے جن میں آزادی اظہار اور صنفوی مساوات کے موضوعات شامل ہیں۔

بعض مبصرین کی رائے میں نارویجن وزیر نے بھیڑ کے لباس میں بھیڑیئے کہہ کرکوئی اچھا برتاو نہیں کیا۔ یہ ایک انگریز اصطلاح ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ شریفوں کے لبادے میں بدمعاش۔ بھیڑایک معصوم جانور ہے اور بھیڑیا ایک خونخوار۔

Source: http://www.dagbladet.no/nyheter/sylvi-listhaug-konfronterte-hovedtaler-pa-ekstremismekonferanse—det-finnes-dessverre-ulver-i-fareklaer/68566855



Recommended For You

Leave a Comment